چین نے بین الاقوامی سطح پر بلوچ تحریک کیخلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے – مہران مری

1164

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ نمائندہ مہران مری نے سوئس حکومت کی جانب سے بلوچ رہنما اور بی آر پی کے صدر نواب براہمدغ بگٹی کے سیاسی پناہ کے درخواست مسترد کرنے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نہ تو ساکھ اچھی ہے اور نہ ہی ان کی اتنی بساط ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو بلوچ تحریک اور بلوچ رہنماوں و سیاسی کارکنوں کے خلاف قائل کرسکے پچھلے پندرہ سالوں باالخصوص گزشتہ آٹھ دس سالوں میں پاکستان نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا اور بلوچ تحریک کے خلاف جتنا زہر اگلنا تھا اگل لیا۔ بلوچ قوم کی بے پناہ قربانیوں کے بدولت بلوچ قومی تحریک آزادی عالمی توجہ اپنے جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوگئی اور پاکستان کے لئے یہ مسلہ سنگین تر ہوتا جارہا اور ان پر یہ واضح ہوگیا کہ بلوچ ایشو پر قابو پانا اب ممکن نہیں رہا۔

حالیہ پے درپے واقعات جن میں سوئس حکومت کا مجھے سوٹزرلینڈ میں داخلے سے روکنا،براہمدغ بگٹی کا سیاسی پناہ کی درخواست کا رد ہونا اور کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا بلوچ نسل کشی کا اعلان کرنا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اب چین براہ راست بلوچ تحریک آذادی کے خلات عملی طور پر میدان میں آگیا۔ سی پیک کی صورت میں چین کے اربوں ڈالر داو پر لگے ہوئے ہیں اور انہیں بلوچستان میں اپنے تمام پروجیکٹس مکمل طور پر ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں اس لئے بین الاقوامی سطح پر اب چین بلوچ تحریک کے خلاف جارہانہ کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی فوج پر بھی اپنا دباو بڑھا دیا کہ بلوچ قوم کے خلاف آپریشن تیز تر کردی جائے بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا بلوچ نسل کشی کا اعلان اور سوئس حکومت پر دباو بڑھانا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں چونکہ پاکستانی جرنیلوں کے اربوں اور چین کے کھربوں ڈالر سوئس بینکوں میں پڑی ہیں اور چونکہ یہ سوئس حکام کے روزی روٹی کا معاملہ ہے اس لئے وہ پاکستان اور چین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوتا نظر آرہا ہے۔

مہران مری نے کہا کہ گماں یہی ہے کہ مستقبل میں بلوچ رہنماوں و کارکنوں کو کچھ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے لیکن چین دنیا کی واحد طاقت نہیں ہے ہمیں یقین ہے کہ علاقائی اور دوسرے بین الاقوامی طاقتیں بھی حالات پر پوری طرح سے نظر رکھے ہوئے ہیں لہذا پاکستان کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ وہ بلوچ تحریک آذادی پر قدغن لگانے میں کامیاب ہوگا اور چین بھی بلوچ قوم کے مرضی کے خلاف بلوچستان میں سی پیک یا اپنے کسی اور پروجیکٹ کو مکمل کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔