بی این ایف نے ہڑتال میں نرمی کا اعلان کردیا

473

بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں جاری پہیہ جام ہڑتال میں عوامی حلقوں کے مطالبات کے بعددو روز کا تعطل اور اس کے بعدنرمی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہڑتال مرحلہ وار ہوں گے،

مرحلہ وار ہڑتال کراچی سے اغواء ہونے والے بچوں اور طلباء کی بازیابی تک جاتی رہے گی، ترجمان نے کہا کہ 11اور 12نومبر کو ہڑتال ختم کرکے اگلا مرحلہ 13نومبر کو شروع کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کی ہڑتال کا آغاز 13نومبر کو ہوگا جو کہ 15نومبر تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال کے پہلے مرحلے میں مکران کوسٹل ہائی وے اور تربت پنجگور روڑ احتجاجاََ مکمل بند رہیں گے، تربت، پسنی، گوادر، مند، تمپ، بلیدہ، پنجگور ، آواران سمیت مکران کے تمام شہروں کے عوام اور ٹرانسپورٹرزسے گزارش ہیکہ وہ 15نومبر تک اپنی گاڑیاں سڑکوں میں نہ لائیں، تاکہ منظم طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرکے کراچی سے اغواء ہونے والے کمسن بچوں اور طلباء کی اغواء کے خلاف آواز بلند کیا جا سکے۔

بی این ایف کے ترجمان نے مزید کہا کہ 16نومبر سے 18نومبر تک آر سی ڈی شاہراہ کو بلاک کرنے سمیت ، خضدار، کوئٹہ، قلات، مستونگ، نوشکی، بولان، خاران، اور جھالاوان، ساراوان اور رخشان کے دوسرے علاقوں میں پہیہ جام کیا جائے گا،

ہڑتال کے دوران لوکل ٹرانسپورٹ سمیت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ جانے والی ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔ عوام سے مطالبہ ہے کہ وہ ہڑتال کے دوران اپنی گاڑیاں سڑکوں میں نہ لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے گماشتے ہڑتال کی ناکامی کے لئے اپنا پروپگنڈہ کررہے ہیں، ٹرانسپورٹ یونینز کو وہ ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے پر بھی اکسائیں گے، لیکن تمام ٹرانسپورٹ یونینز سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دوران ہڑتال اپنی مسافر اور مال بردار گاڑیاں سڑکوں میں لے آنے سے گریز کریں، بصورت دیگر ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کے مالکان اپنی نقصان کے ذمہ دار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 18نومبر کو اگلے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ 28اکتوبر کو کراچی سے اغواء کیے جانے والے کمسن بچوں سمیت 9طلباء کی گمشدگی کے خلاف بلوچ نیشنل فرنٹ نے29اکتوبر کو بلوچستان بھر میں غیرمعینہ مدت تک کے لئے پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ جس کے نتیجے میں بلوچستان کے بیشتر شہروں میں ٹریفک کی روانی مکمل طور پر جبکہ چند شہروں میں جزوی طور پر معطل ہے۔