کریمہ بلوچ کا کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹرؤڈوکو میمورنڈم پیش

600

جسٹن ٹرؤڈو زمہ دار ملک کے سربراہ کی حیثیت سے بلوچ قتل عام اور جبری گمشدگی کے واقعات روکنے میں اپنا کردار ادا کرے، کریمہ بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے میڈیا کو ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کی تسلسل اور عام لوگوں کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل و اغواء کے حوالے سے تنظیم کی چیئرپرسن کریمہ بلوچ نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔

اس میمورنڈم میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی جبر کے نتیجے میں ہونے والی عام لوگوں کی ہلاکت و اغواء کے واقعات کا زکر ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں مذہبی شدت پسندی کے پھیلاؤ اور بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف فوج اور مذہبی شدت پسندوں کی مشترکہ کاروائیوں کے واقعات کا بھی تفصیلی زکر ہے۔

کریمہ بلوچ نے کینیڈین وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ بطور زمہ دار ملک کے سربراہ، بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی کاروائیوں روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں ایک عرصے سے فورسز مقامی چوروں اور ڈاکوؤں پر مشتمل ملیشیائیں تشکیل دے کر سیاسی کارکنوں اور عوام کو انہی کے ہاتھوں بھی قتل کروا رہا ہے۔ سابقہ وزیر اعظم کے مشیر نصیر مینگل کے بیٹے شفیق مینگل کو ریاستی فورسز نے بلوچ تحریک کے خلاف ہر قسم کا سپورٹ کیا تھا، اب شفیق مینگل بلوچستان میں داعش کی سربراہی اور دیگر ڈیتھ اسکواڈ گروہوں کی مدد کررہا ہے۔ شفیق مینگل کے کئی کارندے بلوچستان و سندھ کے مختلف مزارات و عبادت گاہوں میں خود دھماکوں میں ملوث ہیں۔

اس کے علاوہ بی ایس او آزاد کے بیرونی زونوں پر مشتمل کمیٹی کے آرگنائزر نیاز بلوچ اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے بیرونی ترجمان حمل حیدر بلوچ نے گزشتہ روز لندن میں سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کی فرسٹ سیکرٹری پولیٹیکل اینڈ لیگل افیئر سے ملاقات کرکے بلوچستان کی صورت حال پر مباحثہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے باقائدہ نیم فوجی اداروں کے ساتھ ساتھ مذہبی گروہوں کو استعمال کررہی ہے، سوئٹزرلینڈ میں بلوچستان کی آزادی کے لئے کی جانے والی حالیہ پوسٹر مہم کے خلاف پاکستان کو بطور ریاست ردعمل اس بات کا ثبوت ہے بلوچستان میں سیاسی آزادیوں پر مکمل پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ سوئس جھنڈوں کی بے حرمتی اور سفارت کار کی ملک بدری جیسے خیالات پوسٹرز آویزاں کرنے جیسے بنیادی حق کے استعمال پر سامنے آ رہے ہیں جو کہ ریاستی سطح پر شدت پسند نظریے کی عکاسی ہے۔

بی ایس او آزاد اور بی این ایم رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے بلوچ تحریک کو دیگر قوتوں کی پراکسی ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے، لیکن اب تک اپنے ان الزامات کے ثبوت کے طور پر کسی عالمی فورم میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے کیوں کہ پاکستان کی اس طرح کی پروپگنڈوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لندن میں سوئٹزرلینڈسفارت خانے کے فرسٹ سیکرٹری مسٹر جوئکم توماسچٹ نے بلوچستان کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان معاملات کو اپنی حکومت کے ساتھ ڈسکس کرنے کی یقین دہانی کرائی۔