سری نگر: جھڑپ میں فضائیہ کے دو اہل کار اور دو عسکریت پسند ہلاک

173

دارالحکومت سرینگر سے تقریباً 40 کلو میٹر شمال میں واقع ضلع بانڈی پور کے حاجن علاقے میں، شدید لیکن مختصر جھڑپ اُس وقت شروع ہوئی جب بھارتی فوج نے مقامی پولیس کے شورش مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ کے ساتھ ملکر صج چار بجے ایک آپریشن کا آغاز کیا۔

عہدیداروں نے بتایا ہے کہ حفاظتی دستوں نے جب علاقے میں عسکریت پسندوں کی کمین گاہ کی طرف پیش قدمی کی، تو انھوں نے باہر آکر اُن پر خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملہ کر دیا۔

حملے میں بھارتی فضائیہ کا ایک کمانڈو، کارپورل نلیش کمار نائین موقعے ہی پر ہلاک ہوگیا، جبکہ اُس کے دو ساتھی شدید زخمی ہوگئے۔ ان میں سے ایک سارجنٹ کے مِلند کشور اسپتال لے جاتے ہوئے چل بسا۔

سرینگر میں بھارتی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے ’گرودہ کمانڈو فورس‘ سے تعلق رکھنے والے اہکاروں کو جنگجو مخالف آپریشنز کا تجربہ حاصل کرنے کے لئے کارروائی کا حصہ بنایا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق، کمین گاہ میں لشکرِ طیبہ سے مبینہ تعلق رکھنے والے کم سے کم آٹھ عسکریت پسند موجود تھے۔ ان میں سے دو، جن کی شناخت پاکستانی شہری ابو بکر عرف علی بابا اور مقامی باشندے نصر اللہ میر کے طور پر کی گئی ہے، حفاظتی دستوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں مارے گئے۔ لیکن، اُن کے باقی ساتھی محاصرہ توڑ کر بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ جھڑپ کے دوراں چار بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔ تاہم، عہدیداروں نے صرف ایک فوجی کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ علاقے میں وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔

دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ کئی افراد کے چوٹیں آئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، مظاہرین نے پولیس اور دوسرے حفاظتی دستوں پر اُس وقت پھتراؤ کیا جب عہدیداروں نے اُن کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا کہ مقامی عسکریت پسند کے ساتھ اس کے غیر ملکی ساتھی کی لاش بھی اُن کے سپرد کردی جائے، تاکہ دونوں کی مقامی اور اسلامی روایات کے مطابق موزوں تجہیز و تکفین کی جاسکے۔

حفاظتی دستوں نے مظاہرین پر آنسو گیس چھوڑی اور ہوائی فائرنگ کی۔ بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران پورے بانڈی پور ضلع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئیں اور تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔

یہ جھڑپ ایک ایسے دن پیش آئی ہے جب نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے گورنر نریندر ناتھ ووہرا نے بھارتی وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں شورش زدہ ریاست کی مجموعی حفاظتی صورت حال اور پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر مسلسل پیش آنے والے فائرنگ اور جوابی فائرنگ کے واقعات پر بریفنگ دی۔

اس دوراں وادی کشمیر میں خواتین اور طالبات کی چوٹیاں کاٹنے کے مزید واقعات پیش آئے ہیں جس کے بعد کئی علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر مظاہرے کئے۔ پولیس نے کم از کم تین مقامات پر مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال کی۔ پولیس تاحال ان واقعات میں ملوث افراد کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ عدالت عالیہ نے ان واقعات اور ان سے لوگوں باالخصوص خواتین میں پیدا ہونے والے عدم تحفظ کے احساس کے پیشِ نظر معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو اب تک کی گئی کارروائی کے بارے میں عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کو افوہیں پھیلانے کے الزام میں سرینگر کے تین نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔