افغانستان کے صوبے فرح میں طالبان کے خلاف شدید لڑائی جاری

308

افغانستان کے مغربی صوبہ فرح میں، جس کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں، گذشتہ ہفتے ہونے والے کئی سرکش حملوں میں درجنوں افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

سیاستدانوں اور صوبے کے مکینوں نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ طالبان باغیوں نے ضلع بالا بلوک میں اور اُس کے گرد و نواح میں کئی سکیورٹی چوکیوں پر قبضہ جما لیا ہے۔

ایسے میں جب حکام نے لڑائی کے میدان کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی، پولیس کے ایک صوبائی ترجمان نے آریانہ نیوز چینل کو بتایا کہ افغان افواج نے، جنھیں فضائی فوج کی مدد حاصل ہے، 30 سے زائد طالبان حملہ آوروں کو ہلاک کیا ہے جب کہ حملے کے بعد دیے گئے جواب کے دوران اُن کی کئی فوجی گاڑیاں تباہ کردی گئی ہیں۔

فرح کی سرحدیں افغانستان کے سب سے بڑے رقبے والے صوبہ ہیلمند سے ملتی ہیں، جہاں طالبان اضلاع کی اکثریت پر قابض ہیں۔

مغربی افغان صوبے میں یہ لڑائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب یہ الزام سامنے آئے ہیں کہ ایران اور روس طالبان کو حمایت فراہم کر رہے ہیں۔

اپنے پہلے دورہ کابل کے دوران، جمعرات کو امریکی وزیر دفاع جِم میٹس نے اپنے خطاب میں ایسی کارروائیوں پر دونوں ملکوں کو متنبہ کیا تھا۔

میٹس کے الفاظ میں ”اِن دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے نتیجے میں کافی جانی نقصان برداشت کیا ہے۔ اس لیے، میرے خیال میں، یہ سوچنا بہت ہی غیر دانشمندانہ بات ہوگی کہ وہ کسی دوسرے ملک میں دہشت گردوں کی کوئی مدد کر سکیں گے، اور ایسا عمل کرکے وہ اس افریت کو اپنے سے دور رکھ سکیں گے”۔ تاہم، اُنھوں نے اس معاملے کی وضاحت نہیں کی۔

ایران اور روس نے طالبان کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے معاملے کو تسلیم کیا ہے، جس کا مقصد کشیدگی کے شکار افغان علاقوں میں داعش کے بڑھتے ہوئے خدشات کا توڑ کرنا ہے۔ لیکن، دونوں ملک اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ وہ باغیوں کی اسلحے کی صورت میں مدد کر رہے ہیں۔