اندھیر نگری،چوپٹ راج – شہزاد بلوچ

446

تحریر: شہزاد بلوچ

ویسے تو دنیا میں بہت سے نظریے،عقیدے اور مذاہب کے لوگ موجود ہیں، جو مکمل آزادی کے ساتھ اپنی زندگی جی رہے ہیں مگر ان میں سے کچھ کی بدقسمتی سمجھیں کہ انکا پالا ایک مذہبی جنونی ملک سے پڑا ہے،جہاں مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف عقیدوں کے لوگ ساتھ رہتے ہیں اور انکی نسل کشی بھی ریاست کی جانب سے پوری ایمانداری سے ایک ساتھ ہی کی جاتی ہے،سمجھ تو آپ گئے ہونگے وہ دنیا کی کونسی انوکھی ریاست ہے جو خود ہی مذہب کے نام پر وجود میں آئی تھی۔

جی ہاں آپ نے صحیح پہچانا یہ ریاستِ پاکستان یا یوں کہیں ریاستِ قبرستان ہی ہے، جسکے پیدا ہونے سے پہلے ہی اسکے کانوں میں آذان دی گئی تھی جو آج تک اسکو پھیلانے میں مصروفِ عمل ہےاور بعض تو کہتے ہیں کہ ستر سالہ پاکستان کا مطلب چودہ سو سال پُرانے مسلمانوں کے اس مقدس کلمے کے ہیں جسے پڑھ کر کوئی بھی انسان اسلام کی دہلیز پر پہلا قدم رکھ لیتا ہے، یہ تو تھا پاکستان کا ایک مختصر و احمقانہ تعریف۔

خیر ویسے تو یہ کسی تعریف کا محتاج نہیں ہے کیونکہ یہ تعریف کما کر نام بنانے سے زیادہ سازشیں کرکے ڈالرز کمانے کا عادی ہے۔ یہ فرسودہ ملک نفرتوں کا ایک نہ ختم ہونے والی داستان قائم کر چکا ہے۔اگر کسی کا قلم بارش میں گرنے والے لاتعداد بوندوں کی طرح بھی الفاظ اگلنے لگے تب بھی انگنت صفحے ماتھے پر سیاہی لیئے اسکے داستان نفرت کی حجت کو قید نہیں کرسکتے۔ یہ سب محض، شراب کے اُس پیمانے کی طرح بھر جائیں جسے کوئی بھی اُتاولا شرابی بلاوجہ اپنی حوس کی زیادتی سے چھلکا دیتا ہے۔

ویسے یہ مُلک کاشتکاری کے اعتبار سے کافی مشہور ہے اور اسکی زرخیز زمین پر سالانہ لاکھوں کی تعداد میں اُگنے والے لمبے چوڑے طالبان،عالمی دہشت گرد،جہادی امرود،لٹیرے حکمران،ظالم جرنیل بمع انکے سپاہی،چور اچکے اور ایسی ہزاروں قسم کی نایاب فصلوں کی پیداوار ہوتی ہے، جنکی بدولت عالمی امن کی منڈی میں ایک نہ بُجھنے والی آگ لگ چکی ہے۔ جسکو دیکھ کر ہر پاکستانی کی روح کو تسکین پہنچتی ہے کہ اسلام کا جھنڈا گاڑھنے والی یہ نافرمان ریاست اسلام کو بھی ایک عالمی کھیل بنا چکی ہے بس اُسے اولمپکس میں شامل کرنے کی کثر باقی رہ گئی ہے۔

قانون کی تو یہاں اتنی بالادستی ہے کہ کوئی بھی داڑھی رکھنے والا یا کلین شیو مولوی کسی بھی وقت اپنے بائیں جیب سے کچھ حرفوں میں لکھا فتوح نکال کر سامنے والے کے ہاتھوں میں تھما سکتا ہے۔ یہ الگ معاملہ ہے کہ انکا ٹریفک سارجنٹ بھی اتنی جلدی کسی کو چالان نہیں دیتا ہوگا اور دے بھی دے تو رشوت لینے کے عظیم فریضے سے محروم رہتا ہے۔

یہاں پر بددیانتی سے بنی ایک کھوکھلی عمارت بھی موجود ہے جسے سپریم کورٹ آف پاکستان کہتے ہیں،جہاں روز کی بنیاد پر انصاف نامی ایک کیریکٹر کے ساتھ کالے کوٹ میں ملبوس سینکڑوں بھیڑیے اجتماعی زیادتی کرتے ہیں اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ صاحب اس عمارت کا وجود اسلام آباد نامی ایک بستی میں ہے، مطلب اسلام کی بستی میں ناانصافی کا بازار گرم کر کے یہ بیہودہ مسلمان اسلام کا ہی مذاق اڑاتے ہیں۔

شیعہ،ذکری،احمدی،عیسائی،ہندو وغیرہ کی زندگی کی گِنتی تو شروع دن سے ہی اُلٹی چلتی آرہی ہے، مگر یاد رہے انکو آئی ایس آئی اپنے مرضی سے ہرگز نہیں مارتی یہ تو بیچارے پاکستان میں پیدا ہوتے ہی وصیت کر چھوڑتے ہیں اگر ہماری موت کسی بم دھماکے یا نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نہ ہوئی تو ہم احتجاجً اپنی جان لے لینگے۔

یہ سُن کر تو ریاستِ پاکستان کا خون کُھول اُٹھتا ہے کہ اسکے ہوتے ہوئے کوئی کیسے اپنی موت مرسکتا ہے؟ تبھی تو وہ معصوم،مہربان نِت نئے حربے استعمال کرکے ان لوگوں کا قتلِ عام کردیتے ہیں اور یہ ظُلم کی داستان یہاں ختم نہیں ہوتی، پچھلے کچھ سالوں سے یہاں سادہ کپڑوں میں ملبوس آسمانی فرشتے ڈبل کیبن گاڑیوں کے لائسنس لے کر مُختلف مقامات سے سیاسی،تعلیم یافتہ و سیکولر سوچ رکھنے والے لوگوں کو اُٹھا کر غائب کرکے نامعلوم مقامات میں منتقل کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور بعدازاں اُن نہتے اور معصوم لوگوں کے جسم کے مختلف حصوں میں نعرہِ تکبیر پڑھ کر گولیاں برسا کر،انکی لاشیں ویرانوں میں پھینک دیتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ کسی آزاد انسان کو غائب کرکے یا اسکو قتل کرکے اسکی سوچ کو بھی ختم کردیا جاتا ہے مگر یہ اُن نادان ظالموں کی بیوقوفی ہے کہ انسان دفنائے جاتے ہیں انکی روشن سوچ نہیں اور اس روشنی کی کِرنیں ظلم کے آخری ایام تک چمکتی رہینگی اور اپنی اِسی چمک سے اِن ظالموں کی بینائی چھین لیگی،اپنی تحریر کا اختام اپنے ہی لکھے کُچھ اشعار سے کرنا چاہونگا۔

فوجی قانون ہے

مذہبی جنون ہے

ظلم کی داستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

اندھیرا برپا ہے ادھر

جائیں تو جائیں کدھر

ایک طویل قبرستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

سچ بولنا منع ہے

لب کھولنا گناہ ہے

تشدد بے پناہ ہے

ایک بھیانک مکاں ہے

یہ ملک پاکستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

روشن خیالی حرام ہے

نقطہ نظر پر کُہرام ہے

مُلا نے تھامہ جام ہے

بغاوت سرے عام ہے

پاگل ہے نادان ہے

یہ ملک پاکستان ہے

یہ ملک پاکستان ہے