کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں کشیدہ تعلقات کے خاتمے کے لیے پاکستان کو ‘جامع مذاکرات’ کی پیشکش کردی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق افغان صدر کا کہنا تھا، ‘پاکستان کے ساتھ پر امن تعلقات ہمارا قومی ایجنڈہ ہے’، ساتھ ہی انہوں نے عسکریت پسندوں پر ہتھیار ڈالنے پر زور دیا۔

رواں برس جون میں کابل میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کے دوران اشرف غنی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو اس بات پر کس طرح قائل کیا جاسکتا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان، اسے اور اس خطے کو مدد فراہم کرے گا‘۔

مختلف مواقعوں پر تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے علاوہ دونوں ممالک کو علیحدہ کرنے والی سرحد ‘دیورنڈ لائن’ بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع کا باعث ہے، برطانیہ کی بنائی ہوئی تقریباً ایک صدی پرانی اس سرحد کو دنیا بطور عالمی سرحد کے تسلیم کرچکی ہے لیکن افغانستان یہ حقیقت تسلیم کرنے سے اب تک گریزاں ہیں۔

گذشتہ کئی برسوں سے شورش کا شکار افغانستان، افغان طالبان اور داعش کی کارروائیوں کے زیر اثر ہے، جہاں افغان فورسز کی معاونت اور تربیت کے لیے امریکی اور اتحادی نیٹو افواج بھی موجود ہیں۔

دوسری جانب حال ہی میں نئی پالیسی کے اعلان کے وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے مکر گئے جبکہ پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا زکر کرتے ہوئے انکے خلاف کاروائی کرنے کا اشارہ دیا۔