گوادر سیکیورٹی کے نام پر گوادریوں کیلئے قید خانہ بنا ہوا ہے

430

گوادر سیکیورٹی کے نام پر گوادریوں کیلئے قید خانہ بنا ہوا ہے

دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے عمر کلمتی کی رپورٹ

چین کی مالی تعاون سے پاکستان کی جانب سے شروع کی گئی اقتصادی راہداری جس کے متعلق پاکستان کی سول و عسکری ارباب اختیار روزانہ دعوے کرتے نظر آرہے ہیں کہ اس منصوبے سے گوادر کے عوام کی معیارزندگی بدل جائے گا ۔ اب حالیہ کچھ عرصے سے گوادر میں سیکیورٹی کے نام پر گوادر میں عوام کی زندگی کو فورسزنے اجیرن بنا دیا ہے ، ہر گلی، ہر چوراہے اور شاہراہ پر تلاشی کے نام پر لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کیا جارہا ہے ، فورسز کے اہلکار جن کی اکثریت کا تعلق دیگر علاقوں سے ہے انہوں نے گوادر کے مقامی باشندوں کی بے عزتی اور بے حرمتی کو اپنا شیوہ بنا لیا ہے ۔

دی بلوچستان کے نمائندے عمر کلمتی نے چند ایک علاقوں میں عوام سے بات چیت کی تو ان کا کہنا تھا کہ اخبارات و ٹی وی پروگراموں میں بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیں کہ گوادر میں ترقی ہورہا ہے، جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ یہاں پہ نہ صحت کی سہولت موجود ہے، نہ کوئی میعارتعلیمی ادارہ موجود ہے اور نہ ہی شہر میں بجلی ہے اور نہ صفائی کا نظام موجود ہے ۔

گوادر کے ایک شہری نے کہا کہ یہاں پہ ترقی ہورہا ہے عوام کیلئے نہیں، بلکہ فورسز کیلئے، ہر دوسرے دن نئے چیک پوسٹ بن رہے ہیں ، فورسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے آنے والے اہلکار گوادر کے مقامی لوگوں سے ان کی شناخت کا ہر چوک و چوراہے پہ پوچھ رہے ہیں ۔

ایک اور شہری نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ گوادر میں فورسز کی جانب سے ہونے والے زیادتیوں پہ یہاں کے قوم پرست اور دیگر سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کیا ہوا ہے ، اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے حکومت نے ہر پارٹی و تنظیم کے سرکردہ مقامی قیادت کو چند ایک مراعات سے نوازا ہے اس لئے انہوں نے اپنا زبان بھی بند رکھا ہوا ہے ۔

ایک اور شہری حمید بلوچ نے گوادر کے صحافیوں سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے صحافی صرف صفت و ثناء خوانی کی حد تک محدود ہیں ، انھیں گوادر سے اسلام آباد اور لاہور کا سیر کروایا جاتا ہے ، بڑے بڑے ہوٹلوں میں ان کی مہمان نوازی کی جاتی ہے اور جب صحافی واپس گوادر آتے ہیں تو وہ فورسز اور سرکار کی ہی گن گاتے ہیں ۔