ترکی جرمنی کے اندورنی معاملات میں مداخلت سے باز رہے

226

جرمنی اور ترکی میں پائی جانے والی کشیدگی کے جلو میں برلن نے ایک بار پھر ترکی کو اندرونی معاملات میں مداخلت پر خبردار کیا ہے۔

 جرمن حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے ترک صدر طیب ایردوآن کو خبردار کیا ہے کہ وہ جرمنی میں جاری انتخابی مہم پر اثرانداز ہونے کی کوششوں سے باز رہیں۔

برلن کی طرف سے یہ انتباہ صدر ایردوآن کے اس بیان کے رد عمل میں جاری کیا گیا ہے جس میں انہیں جرمنی میں مقیم ترکی اور جرمنی کی شہریت رکھنے والے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ انتخابات میں حکمراں جماعت کو ووٹ نہ دیں۔

رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت کے ترجمانن اسیٹفن شیبرٹ نے ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ’ہم توقع رکھتےہیں کہ جرمنی میں ہونے والے انتخابات میں کوئی دوسرا ملک مداخلت نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر کی طرف سے دوہری شہریت رکھنے والوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ گرین پارٹی اور حکمراں جماعت کی حمایت میں ووٹ نہ ڈالیں۔

قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ سیمگار گبریال نے ترک صدر کی طرف سے جرمنی میں ووٹ نہ ڈالنے کے مطالبے کو برلن کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ ترک صدر نے ایک بیان میں ترکی اور جرمنی کی شہریت رکھنے والے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ کریسچین ڈیموکریٹک الائنس، سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی اور گرین پارٹی کو ووٹ نہ دیں۔

اس بیان کے رد عمل میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ترک صدر شہریوں کو ووٹ نہ ڈالنے کی تجویز دے کر جرمنی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ صدر ایردوآن کا بیان جرمن شہریوں کو ایک دوسرے کے خلاف اکسانے کے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ جرمنی میں 24 ستمبر کو ہونے والے انتخابات میں نئے چانسلر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ موجودہ چانسلر انجیلا مرکل بھی انتخابات میں دوبارہ قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔

ترکی اور جرمنی ماضی میں ایک دوسرے کے اتحادی رہے ہیں مگر جولائی 2016ء کو ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد دونوں ملکوں میں سخت تناؤ پایا جا رہا ہے۔

ترکی، جرمنی پر حکومت کا تختہ الٹنے میں ملوث عناصر کو پناہ دینے کا الزام عائد کر رہا ہے۔