بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے آج ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں حیدری نالہ کے مقام پر پاکستانی فوج کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فورسز کا ایک گاڑی مکمل تباہ ہوا، گاڑی میں سوار چار اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ۸۱ اگست کو ہمارے سرمچاروں نے خاران کے علاقے لیجے میں قابض فورسز کے پیدل گشت کرنے والے اہلکاروں کو ان کی چوکی کے قریب بم حملے کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قابض فورسز کی چوکیوں، عمارات اور ان سے منسلک کسی بھی پروگرام یا تقریب سے دور رہے اور ان میں شرکت سے گریز کریں بصورت دیگر وہ اپنے نقصانات کے زمہ دار خود ہونگے ہماری کاروائیاں آزاد و خود مختار بلوچ ریاست کے قیام تک جاری رہیں گے۔

جبکہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز جھاؤ کے علاقے نوندڈ میں پاکستانی فوجی چوکی پر ایک اہلکار کو اسنائپر رائفل سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا،پاکستانی فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔

اسکے علاقہ بلوچ لبریشن ٹائیگرز کے ترجمان میران بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روزسرمچاروں نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے مرو میں پاکستانی آرمی کی پشت پناہی میں چلنے والی ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ڈیتھ سکواڈ کے اہم کارندے سیف اللہ بگٹی سمیت تین ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سیف اللہ بگٹی ڈیرہ بگٹی کے علاقے پشینی میں بے گناہ بلوچوں کے خلاف فوجی آپریشن میں براہ راست ملوث تھا۔ اس کے علاوہ ایک اور کاروائی میں گزشتہ منگل کو بلوچ لبریشن ٹائیگرز کے سرمچاروں نے نصیرآباد کے علاقے چتھر میں ریاستی ڈیتھ سکواڈ کے اہلکاروں کی گاڑی کو ریموٹ بمب سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ڈیتھ سکواڈ کے اہم کارندے بوستان اور ڈاکٹر جغلدال ہلاک ہوگئے۔ مزکورہ دونوں افراد رواں سال چتھر کے علاقے میں بلوچ خواتین اور بچوں کے اغوا میں ملوث تھے ۔