بلوچستان میں فوج منشیات کے کاروبار کا سب سے بڑا حصہ دار بن چکا ہے

1944

بلوچستان کا علاقہ مکران اس وقت منشیات کا ایک بڑا عالمی روٹ بن چکا ہے جہاں سے منشیات دنیا کے کونے کونے میں مہیا ہوتے ہیں۔ مکران کو منشیات کا عالمی روٹ بنانے میں جہاں سمگلروں کا ہاتھ ہے وہاں اسکی سب سے بڑی وجہ وہاں موجود فوج ہے۔ ایک طرف فوج وفاداریاں خریدنے کیلئے امام بھیل جیسے عالمی سمگلر سیاسی حیثیت اور کھلی چھوٹ دیکر منشیات عام کرنے میں ملوث ہے دوسری طرف منشیات کے اس کاروبار سے پاکستانی فوجی افسروں کی چاندی ہوگئ ہے۔ جو بھتہ وصول کرکے یا ان منشیات کو لوٹ کر واپس منڈی میں بیچ کر راتوں رات کروڑ پتی بن رہے ہیں۔

حال ہی میں پنجگور رائفل کے تین میجر رینک کے اہلکاروں کا راتوں رات امیر بننے کے بعد قبل از وقت فوج سے ریٹائر منٹ کی درخواست۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان خاص کر مکران کا منشیات کا عالمی روٹ ہونے کے سبب جہاں مقامی آبادی کی ایک بڑی تعداد نشے کا عادی ہوچکا ہے وہیں فوجی اختیار داروں و خفیہ اداروں کے اعلیٰ اہلکاروں کی چاندی ہوگئی ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والے معلومات کے مطابق ایف سی کمانڈنٹ پنجگور کی سر براہی میں مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے دس سے زائد ایسے گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں جو فوج کے میجر رینک کے آفیسروں کی سرپرستی میں منشیات لوٹتے ہیں اور انھیں آپس میں بانٹ دیتے ہیں لوٹے گئے منشیات کی ایک کیھپ کی مالیت پندرہ سے بیس کروڈ تک ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پنجگور پروم و گرد نواح میں ایک مہینے کے اندر اسی سے دو سو کروڑ تک سے زائد کا منشیات لوٹا جاتا ہے جن میں بندر بانٹ کے دوران زیادہ حصہ فوج کو دیا جاتا ہے۔ ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہمارے نمائیندے کو ان اہم انکشافات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ چھ مہینے کے دوران تین میجر رینک کے فوجی اہلکاروں نے راتوں رات امیر بننے کے سبب فوج سے قبل از وقت ریٹائر منٹ کی درخواست دیدی ہے۔ مذکورہ اہلکاروں نے ناسازی صحت کو بہانہ بناکر فوج چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ ریٹائر منٹ کی صورت میں وہ ریٹائر منٹ کے مد میں تیس سے چالیس لاکھ الگ سے حاصل کرتے ہیں اور منشیات کی بندر بانٹ کے دوران ایک میجر کو ماہانہ کم از کم پچاس لاکھ سے زائد کی ادایگی ہوتی ہے۔

یہ اہلکار اب بلوچستان کے مخدوش حالات میں فوج میں مزید رہ کر مزید اپنے جان کو داو پر نہیں لگانا چاہتے۔ اس لیئے راتوں رات امیر بننے کے بعد وہ فوج کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ اسکے بعد انکی جگہ جو بھی نئے افسر آتے ہیں وہ بھی اسی طرز پر اپنے حصے کیلئے اس منشیات کے کھیل کو اور تیزی سے کھیلتے ہیں۔ منشیات کے اس لوٹ مار میں انکی تشکیل شدہ مقامی ڈیتھ اسکواڈ انکا پارٹنر ہیں۔ یاد رہے ان ڈیتھ اسکواڈوں کی تشکیل بلوچ قوم پرست سیاسی کارکنوں کے قتل عام کے مقصد سے ہوا تھا ، جو اب تک کئی بلوچ سیاسی کارکنوں کے قتل میں ملوث ہیں اور معاوضے میں انکی کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔

گذشتہ دنوں منشیات کی بندر بانٹ میں فوج کو اس کا برابر حصہ نہ دینے کے الزام میں فوج نے گزشتہ ہفتے پنجگور کے بدنام زمانہ ڈاکو و فوج کی سرپرستی میں چلنے والے مقامی ڈیھتہ اسکواڈ کے اہلکار خدارحم بجو کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا زرائع کے مطابق خدارحم نے منشیات کے حصے کو انٹلی جنس ادارے آئی آیس آئی کو دیا تھا جو آیم آئی و ایف سی کو ناگوار گزرا اور انھوں نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہو ئے مذکورہ کارندے کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا منشیات کی فوج کے سرپرستی میں لوٹ مار و بندر بانٹ کے سبب مکران میں حالیہ مہینوں میں منشیات کے استعمال میں پچاس فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہواہے مقامی افراد نے اسکی زمہ داری فوج پر عائد کردی ہے۔